30.7.20










25.7.20

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو رسم و رہِ دنیا ہی نبھانے کے لیے کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے کچھ تو مرے پندار محبت کا بھرم رکھ تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لیے اک عمر سے ہوں لذتِ گریہ سے بھی محروم اے راحتِ جاں مجھ کو رلانے کے لیے اب تک دل خوش فہم کو ہیں تجھ سے امیدیں یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لیے



22.7.20